0
Friday 1 Mar 2019 01:31

28 فروری گلگت بلتستان کی تاریخ کا سیاہ دن، جب شاہراہ قراقرم پر 25 شیعہ مسافرین کو شہید کر دیئے گئے

28 فروری گلگت بلتستان کی تاریخ کا سیاہ دن، جب شاہراہ قراقرم پر 25 شیعہ مسافرین کو شہید کر دیئے گئے
اسلام ٹائمز۔ 28 فروری 2012ء گلگت بلتستان کی تاریخ کا وہ سیاہ ترین دن ہے جبکہ شاہراہ قراقرم پر 25 شیعہ مسافروں کو بسوں سے اتار کر شناخت کے بعد بہیمانہ انداز میں ہاتھ پیر باندھ کر شہید کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق راولپنڈی سے جی بی جانے والی بسوں کو کوہستان ہربن داس کے مقام پر سکیورٹی فورسز کی وردیوں میں ملبوس مسلح دہشتگردوں نے روک لیا۔ تمام مسافروں کو بسوں سے اتار کر ان کے شناختی کارڈ دیکھے گئے اور نام سے شیعہ ثابت ہونے والے مسافروں کے ہاتھ پیر باندھ کر گولیوں سے چھلنی کر دیا گیا۔ اس واقعہ کے خلاف ہفتوں گلگت بلتستان میں احتجاجی سلسلہ جاری رہا اور دہشتگردوں کی گرفتاری کے مطالبات ہوتے رہے۔ تاہم پیپلز پارٹی کی صوبائی اور وفاقی حکومت سمیت سکیورٹی ادارے دہشتگردوں کا تعاقب کرنے میں ناکام رہے۔ اس افسوسناک اور اندوہناک سانحے کو سانحہ کوہستان کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ سانحہ کوہستان کو پیش آئے سات سال کا طویل عرصہ بیت گیا، لیکن تاحال کسی بھی دہشتگرد کو سزا نہیں مل سکی ہے۔ جی بی تاریخ میں سانحہ 88 کے بعد یہ بڑا سانحہ تھا، تاہم اس کے بعد یک بعد دیگرے متعدد سانحات رونماء ہوتے رہے۔ ان تمام سانحات کے مجرموں کو تاحال کیفرکردار تک نہیں پہنچایا جا سکا ہے۔ سانحہ کوہستان کی آڑ میں دشمن نے پورے خطے میں فرقہ واریت کی آگ بڑھکانے کی کوشش کی، تاہم تمام مکاتب فکر کے علماء اور عوام نے اتحاد کی فضاء کو خراب ہونے نہیں دیا۔ اس واقعہ کے بعد پے در پے شاہراہ قراقرم پر کئی سانحات ایک ہی نوعیت کے ہوئے، جسے لوگ سانحہ چلاس اور سانحہ بابوسر کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ ان دہشتگردی کے واقعات میں بھی شیعہ مسافروں کو نشانہ بنایا گیا تاہم اسی سال نانگا پربت میں غیرملکی سیاحوں پر بھی دہشتگردانہ حملہ ہوا۔ اس حملے میں غیرملکی سمیت پاکستانی سیاح جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
خبر کا کوڈ : 780645
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش